ایک کامیاب انسان |
مشہور صحافی جناب مجیب الرحمٰن شامی نے انہیں شہید پا کستان ، جب کہ منفرد کا لم نویس اور ٹی وی اینکر پرسن جا وید چودھری نے انہیں مدینہ کا شہید قراردیا ۔ان کے بڑے بھائی کربلا (بھارت) میں ابھی زندہ تھے جبکہ اس نفیس، فرشتہ صفت اور بے لو ث انسان اور پاکستان کے عاشق کو 1998ء میں مدینہ (پاکستان)میں شہید کردیا گیا۔ آپ 1920ء میں دہلی میں پیدا ہو ئے ۔ 9 برس کی عمر میں آپ نے قرآن مجید حفظ کر لیا ۔ آپ برصغیر پا ک و ہند کے بہترین فٹ بال کے کھلاڑیوں میں سے تھے۔ 1939ء میں آپ نے طیبہ کالج دہلی سے طب کا امتحان پا س کیا ۔ 1948ء تک آپ نے بھا رت میں اپنے بڑے بھائی کا بزنس میں ہاتھ بٹا یا ، مگر 1948ء میں پاکستان کی محبت میں سب کچھ چھوڑ چھا ڑ کر خا لی ہا تھ کر اچی آگئے۔ مندرجہ بالا تذکرہ ہے حکیم محمد سعید کا ، جنہوں نے خالی ہا تھ پا کستان آنے کے باوجود نہایت نا مساعد حالات میں اپنی محنت، نیک نیتی، کامیابی کی لگن اور خدمت کے جذبہ سے سرشارکبھی مشکل سے مشکل حالات کے سامنے ہا ر نہیں مانی۔
جب وہ کراچی میں آئے تو دووقت کی روٹی کے بھی لا لے پڑگئے ۔
چنانچہ ایک سکول میں ملا زمت حا صل کر نے کی کو شش کی مگر نا کام رہے ۔ پھر دوسرے
سکو ل میں کو شش کی انہوں نے بھی انکا ر کردیا۔ مگر یہ شخص شکست کے نا م سے نا
واقف تھا چنا نچہ کو شش جا ری رکھی حتیٰ کہ ایک سکول میں 42 روپے ماہانہ کی ملا
زمت مل گئی۔ یوں آپ نے معمار قوم کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ اس دوران
انہوں نے ایک معیا ری سکو ل قائم کر نے کا خواب دیکھا۔ جسے بعد میں آپ نے
"ہمدردپبلک سکول" کی صورت میں پورا کیا ۔ شروع شروع میں آپ نے نو
نہا ل گرائپ واٹر ایک ایک دکا ن پر جا کر بھی فروخت کیا ۔
حکیم محمد سعید نے 1948ء میں کراچی میں صرف ساڑھے بارہ روپے
سے "ہمدرد" کی بنیا د رکھی اور پہلا مطب شروع کیا ۔ اللہ تعالیٰ
نے آپ کے ہا تھ میں شفا رکھی تھی ، جلد ہی ان کی شہر ت دور دور تک پہنچ گئی۔ پھر
آپ نے کر اچی کے علا وہ سکھر، ملتان، لا ہو ر، راولپنڈی ، پشاور اور ڈھاکہ میں بھی
مریض دیکھنے شروع کئے ۔ آپ نے غریب مزدور سے لے کر سربراہ مملکت تک کا علا ج کیا۔
معائنہ کر تے وقت آپ اکثر روزے سے ہو تے ۔ آپ فجر کی نما ز پڑھ کر مطب شروع کر تے
اور اس وقت تک مطب بند نہ کر تے جب تک تما م مریضوں کا معائنہ نہ کر لیتے ۔ آپ
چھٹی اور آرام کے نا م سے نا واقف تھے ۔ ایک اندازے کے مطابق آپ نے اپنی زندگی میں
چا لیس لا کھ مریضوں کا علا ج کیا۔ آپ نہ صرف مریضوں سے معائنہ فیس نہ لیتے بلکہ
مستحق مریضوں کو ادویا ت بھی مفت فراہم کر تے ۔
حکیم محمد سعید نے نہا یت نا مساعد حا لات میں "ہمدرد" کی بنیا د رکھی مگر ان کی انتھک محنت ، اخلا ص اور استقامت کی وجہ سے جلد ہی "ہمدرد"کا شما ر پا کستان کے چند بڑے اداروں میں ہو نے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہمدرد پوری دنیا میں مشہو ر ہو گیا ۔ آپ خالی ہا تھ پا کستان آئے تھے لیکن اپنی محنت ، ذہانت اور بردباری سے دولت کے انبار لگا دئیے ۔ آپ نے اپنی ساری دولت اور جمع پونجی قوم کے لئے وقف کرکے لو گوں کو حیران و ششدرکردیا اور ہمدرد کے نا م سے کئی رفاعی اداروں کا سنگ بنیا د رکھا جو رہتی دنیا تک ملک و قوم کی خدمت کر تے رہیں گے ۔ آپ نے طب مشرق کو مقام عزت و رفعت عطا کیا۔ آپ نے 1953 ء میں کر اچی میں دوا سازی کے لئے ہمدرد کی پہلی لیبارٹری قائم کی ۔ اس کے بعد لا ہو ر اور پشاور میں ہمدرد فیکٹریاں قائم کیں ۔ آپ نے پورے ملک میں مطب ہا ئے ہمدرد کا جال بچھا دیا جہا ں روزانہ ہزاروں مریض طب مشرق سے شفا حا صل کر تے ہیں ۔
حکیم محمد سعید نے "ہمدرد "کو ایک معیاری
اور عظیم طبی ، علمی، ادبی ، تعلیمی ، اشاعتی اور اسلامی ادارہ بنا دیا۔ حکیم صاحب
نے 132ایکڑ پر پھیلا ہو ا شہر صنعت بسایا ، مگر حکیم صاحب کا سب سے بڑا کا رنا مہ
کراچی میں "مدینتہ الحکمت " کا قیام ہے ، جس میں عظیم الشان ہمدرد لا
ئبریری، الفرقان یو تھ سینٹر، سٹیڈیم ، ہسپتال، دارالامان اور جا مع مسجد کے علا
وہ مندرجہ ذیل ادارے قائم کئے: ۔
v
ہمدرد یو نیورسٹی ، جس کا دوسرا کیمپس اسلام آباد میں قائم
کیا ۔
v
ہمدرد کا لج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری جس میں ایم بی بی ایس
اور بی ڈی ایس کی پا نچ سالہ ڈگر ی دی جا تی ہے ۔
v
المجید ہمدرد کا لج آف ایسٹر ن میڈیسن ، اس میں 5 سالہ حکمت
کے کو رس میں بی اے کی ڈگری دی جا تی ہے ۔
v
ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز،
v
انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن۔
v ڈاکٹر حا فظ محمد الیا س انسٹی ٹیوٹ آف فا رما کو لو جی ۔
v ایک سو ایکڑ پر قائم ہمدرد پبلک سکو ل جس میں 5 ہزار طلبہ کی تعلیم و تربیت کی گنجا ئش ہے ۔ اس کی دوسری شا خ لا ہو ر میں قائم کی گئی ہے ۔
v
ہمدرد ولیج سکول، اس میں دیہا تی بچوں کو مفت تعلیم کے علا
وہ کتب ، یونیفارم اور جو تے وغیرہ بھی مفت دیے جا تے ہیں ۔
v
ہمدرد کا لج آف سائنس۔
v
ہمدرد کا لج آف کا مر س ۔
v
سینٹر فارہا رٹی کلچر۔
حکیم محمد سعید کی خدمات کا اعتراف کر تے ہوئے حکو مت پا
کستان نے انہیں "ستارہ امتیاز " سے نوازا۔ کویت نے آپ کو
"اسلامی طب انعام"دیا۔ انجمن حقوق انسانی کی طر ف سے آپ کو "انسانی
حقوق ایوارڈ" دیا گیا ۔ 1993ء میں حکو مت پا کستان نے آپ کو گورنر سندھ
کے عہدے پر فا ئز کیا ۔
حکیم صاحت نہ صرف ایک اعلیٰ پا ئے کے حکیم بلکہ ایک ممتاز سیاح ، منفرد خطیب، مؤجد، منتظم ، صنعت کا ر ، اخبار نویس، ادیب اور مصنف کے علا وہ ایک عملی مسلمان تھے ۔ حکیم صا حب کی کا میابی کی وجہ ان کی انتھک محنت ، وقت کی پا بندی ، وقت کا بہترین استعمال ، مطا لعہ کا شوق ، واضح منزل اور گول ، اپنی کامیابی پر یقین کامل اور مستقل مزاجی تھی۔ شکست کا لفظ آپ کی لغت میں نہ تھا ۔
آپ نے ہمدرد کو ایک اشا عتی ادارہ بھی بنایا ۔ لو گوں میں
صحت کے اصولوں کا شعور پیدا کر نے کے لئے ما ہنا مہ "ہمدردصحت "
کا اجراء کیا ۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے ما ہنا مہ "نونہال"
جا ری کیا۔ نو جوانوں کی اخلا قی تربیت کے لئے ما ہنا مہ "آوازاخلاق
"جا ری کیا۔ طب مشرق کو بیرون ملک اور اعلیٰ تعلیم یا فتہ طبقے میں مقبول
بنانے کے لئے انگلش میں "ہمدرد میڈیکس "جا ری کیا ۔ اس کے علا وہ
ما ہنا مہ "خبرنامہ ہمدرد"ماہنامہ "میڈیکل ٹائمز"
اور سہ ما ہی "ہمدرد اسلامیکس" بھی جا ری کئے ۔
آپ کو لکھنے پڑھنے کا بہت شوق تھا چنا نچہ آپ نےمختلف مو ضوعات پر بہت سی کتب تصنیف کیں جن
میں سے چند اہم درج ذیل ہیں : ۔
یو رپ نامہ ، جرمنی نا مہ ، ایک مسافر چا رملک، کو ریا
کہانی ، سوئٹزرلینڈ میں شب و روز، سفر دمشق، حلب اور جدہ، روزنامچہ سفر روس، تین
دن بغداد میں ، اخلا قیا ت نبویﷺ، تذکارمحمدﷺ، قرآن مجید کی روشنی میں ، تعلیمات
نبویﷺ، سب سے بڑے انسان، تجربات طبیب، قلب اور صحت، مرضیات، ذیابیطس نا مہ ، حیات
جنسی، تعلیم و صحت، صحت اور درس گاہ، ایڈز اور سائنس اور معاشرہ وغیرہ۔