Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

روشن کرنیں

روشن کر نیں

روشن کر نیں



 "اگر تم خدا کے ہو تو خدائی تمہا ری ہے۔"
"خوف! ایک چھوت کا مرض ہے۔ یہ مرض اس وقت اپنا کا م شروع کر تا ہے جب احساس کمتری میں مبتلا دومریض ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں ۔"
 


"گناہ ! خوف پیداکرتا ہے ۔
خوف ! بزدلی پیداکرتا ہے ۔
بزدلی ! صداقت سے محروم کر دیتی ہے۔"
 

"دولت !صرف دوسرے درجے کے ذہنوں کی مجبوری ہے۔"
 


"امید کبھی ما یوس نہیں کرتی بلکہ مایوس صرف خواہش کرتی ہے۔"
 


"خاموشی !میسر نہ ہو تو علم ایک عذاب ہے ۔"
 


"دوزخ! مایوسیوں کے ایک گڑھے کا نا م ہے ۔"
 


"خاموشی کی دلیل! اپنی ذات پر اعتما د ہے۔"
 


"شعور کب دوزخ بنتا ہے ؟
جب شعور ، خدائی دیکھے اور خدانہ دیکھے۔"
 


"موت! زندگی کی آخری پنا ہ گاہ ہے۔"
 


"ماضی !   اس لئے قابل احترام ہے کہ یہ ہمارے لئے بنا یا گیا ہے ۔
مستقبل !  اس لئے معتبر کہ ہم اس کے لئے بنا ئے گئے ہیں ۔"
 


"انسان کی زبان سے اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ
خدایا !  میں عظیم نہیں ہوں۔"
 


"بلندی اور پستی میں ایک یہ قدر مشترک ہے کہ بلندی کے بلند ہونے اور پستی کے پست ہو نے کی کوئی حد نہیں۔"
 


"تعریف کئے جا نے کی خواہش ! شرک کی ایک ادنیٰ قسم ہے کیونکہ سب تعریفوں کا مالک وہ ہے جو دو جہا نوں کا رب ہے۔"
 


مصلحت جا ن لینے کے بعد حکم ما ننا! درحقیقت ایک مشورہ ما ننے کے مترادف ہے۔"
 


جب خداکسی سے ہدایت سلب کر نا چا ہتا ہے تو! سب سے پہلے اس سے اس کی غلطیوں کا شعور سلب کر لیتا ہے۔"
 


موت! زندگی کا پہلا اور آخری تجربہ ہے کیوں کہ اس کے بعد ہمیشہ کی زندگی ہے۔"
 


"دوست! یہ کیسا ستم ہےکہ تم اپنے سے طاقتور کو اپنا دوست بنا نا چا ہتے ہو لیکن اپنے دوست کو اپنے سے کمزوردیکھنا چا ہتے ہو۔"
 


"انسان سب سے زیا دہ غیرمحفوظ اس لمحے میں ہو تا ہے جس لمحے وہ خو د کو محفوظ تصور کر نے لگتا ہے۔"
 


"علم کے بعد بے عملی! علم پر یقین کم کر دیتی ہے۔"
 


"انسان جب تک اپنی قیمت نہیں لگا تا  اس وقت تک انمول کہلا تا ہے۔"


"خدا کے بارے میں جو ہم جا نتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا سب کچھ جا نتا ہے۔"
 


"ہجوم میں تنہائی برقرا ررکھنے والا شخص ہی ایک مضبوط زندگی کا ما لک ہے۔"
 


"خاموشی کو بولنے پر اس لئے فوقیت ہے کہ
بولنا ! جسم کا عمل ہے  اور
خاموشی! روح کا عمل۔"

 

"ایک کامیاب زندگی کا حاصل ؟
ایک پرسکون موت کے سوا اور کیا ہے۔"




کسی غریب کا اپنی غربت پر ندامت اختیار کر نا اتنا ہی برا ہے جتنا کسی امیر کا اپنی امارت پر غرور کر نا ۔


اس دنیا میں انسان زیا دہ سے زیا دہ بس کامیا بی ہی حاصل کر سکتا ہے اور کوئی
کامیابی انسان کو مو ت سے نہیں بچا سکتی ۔


معمولی بات سے ایک غیر معمولی نتیجہ کشید کر نا ایک غیر معمولی بات ہے ۔


برائی میں کشش صرف اس وقت تک ہے جب تک اسے اختیا ر نہیں کر لیا
 جا تا ہے ۔


خود کو منوانے کے لئے طاقت کے استعمال کی خواہش کمزوری کی دلیل ہے ۔


موت ایک مکا شفہ ہے ، کیونکہ یہ سب حجاب دور کر دیتی ہے  ۔


ہر اختلا ف تضا د نہیں ہو تا ، کیونکہ اختلا ف راستوں کا ہو تا ہے اور تضاد منزلوں کا۔



انسان کو عام طور پر وہی ذمہ داری پر یشان کر تی ہے جو اس کی نہیں ہو تی  ۔


سب سے بڑی فطر ت فاطر کا حکم ماننا ہے  ۔


علم ! عبرت بننے سے پہلے عبر ت پکڑنے کا فن ہے ۔


علم! وحدت کی طر ف سفر کا نا م ہے ۔



زندگی جب کسی کو دھوکہ دینا چا ہتی ہے تو اس کی نظروں سے مو ت کو اوجھل کر دیتی ہے۔



ایک اچھا غریب وہ ہو تا ہے جو دولت مندوں کی دولت دیکھ کر حسد نہ کر ے اور اچھا امیر وہ ہو تا ہے جو غریبوں کو اپنی دولت سے خوفزدہ نہ کر ے ۔



فراغت! موت سے لے کر حشر تک کے ایک وقفے کا نا م ہے  ۔



ہمارا درست مؤقف بھی اس لمحے غلط ہو نا شرو ع ہو جا تا ہے جس لمحے ہم صر ف اپنے ہی مؤقف کو درست سمجھنے لگتے ہیں ۔



زندگی عظیم ہے کیونکہ یہ ہمیں عظیم بنانے کے لئے آتی ہے  ۔


موت انسان کی سب سے بڑی مجبوری ہے  کیونکہ مو ت کی سرحد پا رکئے بغیر زندگی کی تکمیل نہیں ہو تی ۔



فساد کی بنیا د شک پر ہے ۔



شک! اپنے آپ پر عد م اعتما د کی ایک کیفیت کا نا م ہے  ۔



بڑی نیکی عام طور پر وہی ہو تی ہے جسے ہم چھوٹی سی سمجھ کر چھو ڑ دیتے ہیں اور بڑا گنا ہ بھی وہی ہو تا ہے جسے ہم چھوٹا سا سمجھ کر چھوڑتے ہی نہیں ۔


زندہ رہنے کا واحد جواز امید ہے  ۔

عقل مندی کی اخلا قیات یہ ہے کہ تم اپنے بڑوں کے سامنے بے وقوف بن بن جا ؤ تاکہ اپنے چھوٹوں کے لئے عقل مند بن سکو۔


غریب وہ ہے جو سچ کی دولت سے محروم ہے  ۔


انسان سب سے زیادہ بے وقوف اس وقت بنتا ہے جب وہ اپنے آپ کو سب سے بڑا عقل مند سمجھتا ہے  ۔



اخلاص! اپنے آپ سے بے نیا ز ہو جانا  اور  خودغرضی!اپنے علا وہ ہر کسی سےبے نیا ز ہو جا نے کو کہتے ہیں  ۔



جو آپ سو چ سکتے ہیں وہ آپ کر بھی سکتے ہیں ، لیکن اس کے لئے خوداعتما دی، محنت، صبر، مستقل مزاجی اور مضبوط قوت ارادی چا ہیے ۔


پرندہ پروں سے نہیں اڑتا  بلکہ یقین سے اڑتا ہے۔


دنیا میں روشنیا ں پھیلا نے کے لئے آنکھوں سے زیا دہ دماغ کی روشنی ضروری ہے ۔



زندگی کا جب کو ئی مقصد ہو اور آپ ہا ر ماننے سے انکا ر کر دیں تو زندگی خو د آ پ کی جیت کا انتظا ر کر تی ہے ۔



جب آپ لو گوں کے لئے جینا شروع کر دیتے ہیں تو ہمیشہ کی زندگی آپ کا مقدر بن جا تی ہے ۔



اگر احساس جا گ جا ئے تو زندگی بھی جا گ جا تی ہے ۔ 


کامیا بی آپ کی ظاہر ی حا لت کو نہیں بلکہ آپ کے جنون اور جذبے کو دیکھتی ہے ۔



کا میا بی کا راز بھر پو ر جسم میں نہیں بلکہ بھرپور سوچ اور یقین میں پوشیدہ ہے ۔ 


آپ کے اندر کی روشنی دنیا کی ہر روشنی سے اہم اور خوبصور ت ہے ۔



دوسروں کے لئے زندگی وقف کر نے والے ہمیشہ کی زندگی جیتے ہیں ۔ 


کامیابی ایک نظریہ اور سو چ کا نا م ہے اگر آپ ٹھا ن لیں گے کہ آپ نے گمنا م نہیں مر نا تو ساری دنیا مل کر بھی آپ کو گمنا م نہیں کر سکتی ۔


 سو چ اور جذبے کو کوئی تکلیف ، مصیبت یا حا دثہ شکست نہیں دے سکتا۔ 


جن لو گوں کی زندگی میں مشکلا ت نہیں ہو تیں وہ کبھی کا میا بی کی لذت سے آشنا نہیں ہو سکتے ۔



کامیابی کا سفر ہمیشہ اندھیروں سے روشنیوں کی جا نب ہو تا ہے ۔ 


جب مقصد واضح ہو جا ئے تو منزلیں آپ کی منتظر رہتی ہیں ۔ وہ آپ سے آپ کی ذات اور حا لا ت نہیں پو چھتیں ۔ وہ فقط آپ کے جذبے اور ہمت کو قبول کر تی ہیں ۔



اس بات کا آپ کو یقین ہو نا چا ہیےکہ ساری دنیا مل کر بھی آپ سے آپ کی محنت کا صلہ نہیں چھین سکتی۔ 

آپ کے خواب لو گ نہیں بلکہ صرف آپ کی سستی اور کا ہلی چھینتی ہے ۔



یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کے خوابوں نے منزل پانی ہے یا قبر میں جا نا ہے ۔ 


انسان کے ہا تھ پا ؤں نہیں بلکہ اس کے حوصلے اس کو اونچا اڑاتے ہیں ۔



علم چھپانے والے کبھی نا مور نہیں ہو تے اور علم پھیلا نے والے کبھی گمنا م نہیں مر تے ۔ 


دنیا لا کھ کہتی رہے کہ آپ کسی قابل نہیں آپ کی غیر ت کا تقاضہ ہے کہ آپ انہیں کسی قابل ہو کر دکھا دیں ۔


زندگی میں جس تنا سب سے مسائل ہو تے ہیں اسی تنا سب سے انعام بھی ہو تے ہیں ۔ 


کامیا ب کہا نی بننے کے لئے بہت سی نا کا میوں کا مسکر ا کر سا منا کر نا پڑتا ہے ۔



آپکا جذبہ اگر سچا ہے تو آپ کو قدم بہ قدم رہنما ملتے رہیں گے ۔ 


ساری دنیا کے لئے" نا ممکن "ضروری نہیں آپ کے لئے بھی "نا ممکن " ہی ثابت ہو ۔



اپنی دنیا پیدا کر نے والوں کے لئے لمحے صدیوں کا کردار ادا کر تے ہیں ۔ 

کامیا ب لو گ چھو ٹے چھوٹے کا موں کو بھی اتنی خوبصورتی سے کر تے ہیں کہ وہ ان کی پہچان بن جا تے ہیں ۔



درست سمت کا تعین جتنی جلدی کر لیا جا ئے منزل اتنی ہی جلد یقینی ہو تی ہے ۔ 


جو لو گ دوسروں کے لئے زندہ رہتے ہیں دنیا انہیں ہمیشہ زندہ رکھتی ہے ۔



آپ کا شوق اور جنون منزل کی گارنٹی کا کردار اداکرتے ہیں۔ 


بلند سو چ ہی بلند منزلوں کی ضا من ہے ۔ چھوٹی سو چ کے ساتھ آپ کبھی بڑا کا م نہیں کر سکتے ۔


ساری دنیا سے جیتنے سے پہلے اپنے اند ر کی خواہشوں سے جیتنا پڑتا ہے اور یہی حقیقی جیت ہے ۔ 


اپنی خا میوں کو بھو ل کر خوبیوں کا اتنا نکھاریں کہ زمانہ آپ جیسابننے کی خواہش کر ے ۔



دنیا کے ہر "ناممکن "کے اندر ہی "ممکن "مو جو د ہوتا ہے ۔ 


اگرآپ کسی کو حقیر سمجھتے ہیں تو یہ دراصل آپ کی اپنی حقیر سو چ کی عکا سی ہے ۔ 




کامیابی کی راہ میں نئے راستے مشکل ضرور مگر بےحد پر کشش ہو تے ہیں ۔


بے شک کچھ الگ کر دکھا نے کا جذبہ بڑی کا میابی کی ضما نت ہے ۔



اگرآپ پروان کی قوت پیداکر لیں تو آسمان کی بلندیوں کو اپنا منتظر پا ئیں گے ۔ 


آپ لو گوں کا حوصلہ بن جا ئیں ،پو ری کا ئنا ت آپ کا حوصلہ بن جا ئے گی ۔



کسی کی پیروی کر نے کی بجا ئے ایسی نئی راہ پکڑیں کہ زمانہ آپ کی پیر وی کر ے ۔ 


اگر آپ بڑے خواب دیکھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں تو بڑے مسائل سے لڑنے کا حوصلہ بھی پیدا کر یں ۔


جو مسائل دیتا ہے وہی وسائل بھی دیتا ہے آپ کو بس وسائل کا استعما ل سیکھنا ہے ۔ 


آپ محبتیں تقسیم کر نے والے بن جائیں آپ کے گر د ایسا میلہ لگے گا کہ محبتیں سمیٹنا مشکل ہو جا ئے گا۔



سست اور کا ہل ہو نا ایسی معذوری ہیں جن میں انسان کو اگر سب کچھ میسر بھی ہو تو وہ اسے استعما ل کر نے سے قاصر رہتا ہے ۔ 


آپ کا مقصد جتنا عظیم ہے آپ کا اتنا ہی حوصلہ مند ہو نا بھی ضروری ہے ۔



مقصد کا تعین تو فقظ ایک دفعہ کر نا ہو تا ہے لیکن اس کے لئے مستقل مزاجی ہمیشہ کے لئے اپنا نا پڑتی ہے ۔ 

جس کو آج میں جینا نہیں آتا وہ کبھی کل میں جینا نہیں سیکھ سکتا۔



دنیا میں زندگی گزارنے والے بہت زیا دہ ہیں جب کہ جی کر دکھانے والے بہت کم ۔


آپ جب تک اپنے وجو دکا مقصد نہ پہچان لو آپ جینا نہیں سیکھ سکتے ۔



غرور ایک نشہ ہے اور نشے کے بارے میں سب سے یقینی بات  اس کا ٹوٹ جا نا  ہے ۔