| ٹیم اسپرٹ |
کسی عملی انسان کا قول ہے ، “Only the team can win” ۔یہ حقیقت ہے کہ اکیلا انسان کو ئی بڑا کا م نہیں کر سکتا
کیونکہ کسی بڑے کا م کو سرانجا م دینے کا حوصلہ تو شاید کسی فرد میں ہو لیکن اس کے
لئے درکا ر تما م صلا حیتیں بہت کم ہی کسی ایک شخص میں اکٹھی ہو تی ہیں ۔ مختلف
صلا حیتیں لیکن مشترک سوچ اور مزاج رکھنے والے افراد مل کر ٹیم کی صورت میں بڑے
بڑے کا رنا مے انجا م دے سکتے ہیں ۔ ٹیم اسپرٹ یہ ہے کہ مل کسی مشترکہ مقصد کے لئے
جدوجہد کی جا ئے ۔
ایساکبھی نہیں ہو تا کہ کسی ٹیم کے تما م ارکا ن بہت زیادہ
با صلا حیت ہوں۔ ایسے مواقع پر با صلا حیت افراد کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے کمزور سا
تھیوں کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلیں تا کہ وہ اپنے حو صلے پست ہو نے کی وجہ سے
پیچھے نہ رہ جا ئیں ۔ اگر اس مقصد کے لئے با صلا حیت افراد کو اپنی رفتا ر کچھ سست
بھی کر نی پڑے تو اس میں کو ئی قباحت نہیں ۔ ٹیم کی کا میابیوں میں سب کو شریک کیا
جا ئے اور کو ئی شخص دوسروں کی ٹا نگ کھینچ کر خو د آگے آنے کی کو شش نہ کر ے ۔
رسول نبی کریم ﷺ، اہل بیت ؑ اور صحابہ کر ام کی زندگیاں ہمارے لئے ٹیم
اسپرٹ کا بہترین نمونہ ہیں۔ معاش اور روزگار کے مسائل ہو ں یا کفار کا ظلم و ستم ،
جنگوں کا سامنا ہو یا مہا جر ین کی آبادکا ری کا مسئلہ ، ہر مو ڑ پر ہمیں ٹیم
اسپرٹ کی ایسی اعلیٰ مثا ل ملتی ہے جو شا ید کسی اور تحریک میں نہ مل سکے ۔ یہ
اعلیٰ ترین کر دار کے حا مل افراد ہر بوجھ کو مل کر اٹھا تے اور اپنے کسی ساتھی کو
پیچھے نہ چھوڑتے ۔ ہر خوشی کو ایک دوسرے سے شئیر کر تے ۔ حتیٰ کہ کھانے پینے کی
چیزوں کے معاملے میں بھی دوسروں کو خود پر ترجیح دیتے ۔ ان سب کی بہترین مثال اس
وقت ملتی ہے جب مو اخات مدینہ کے تحت حضور نبی کر یم ﷺ نے ایک ایک مہا جر کو ایک ایک انصاری کا بھا
ئی بنا دیتا ۔ اس مو قع پر انصا ر نے جس ایثا ر کا مظا ہر ہ کیا ، وہ اسلامی تا
ریخ کا روشن ترین باب ہے ۔ خود میں ٹیم اسپرٹ پیدا کر نے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے
دل سے قساوت دورکرنے کی کو شش کیجئے اور دوسروں کے لئے اپنے دل میں خیرخواہی کے
جذبات پیدا کیجئے ۔ اپنے دوسرے ٹیم ممبر ز کے لئے خیر خواہی اور احسان کے جذبات
پیدا کیجئے ، انشا ء اللہ اس کے نتیجے میں دوسرے بھی آپ کے لئے یہی جذبات رکھیں گے
۔
اجتما عی کا موں میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہو تا ہے کہ بعض
اوقات ٹیم ، انسان کی شخصی آزادی کو سلب کر لیتی ہے جس کے نتیجے میں تخلیقی صلا
حیتوں کے اظہا ر پر قدغنیں عا ئد ہو جا تی ہیں ۔ اچھی ٹیموں میں کبھی شخصی آزادی
سلب نہیں کی جا تی اور اختلا ف را ئے کا
احترام کیا جا تا ہے ۔ اگر خدانخواستہ آپ کا واسطہ کسی ایسی ٹیم سے پڑ گیا ہے تو
اس کی اصلا ح کی کو شش کیجئے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس ٹیم کو چھو ڑ کر کسی
ایسی ٹیم سے وابستہ ہو جا ئیے جہاں حا لا ت سا زگا ر ہو ں اور ہر ٹیم ممبر کو حق
را ئے دہی کا حق حا صل ہو ۔
