خودغرضی |
خود غرضی کو ہما رے ہا ں منفی معنوں میں لیا جا تا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنی ذات کو اہمیت اور دوسروں پر ترجیح دینا بہرحا ل ایک فطری جذبہ ہے ۔ جب انسا ن ڈوب رہا ہو تو وہ سب سے پہلے خو د کو بچا نے کی کو شش کر تا ہے ۔ اسی طر ح ما لی تنگی کے دور میں ہر ایک اپنی ضروریا ت کو پورا کر نے کی پہلے فکر کر تا ہے ۔ اگر یہ جذبہ انہی فطری حدود کے اندر ہے تو اس میں کو ئی قبا حت نہیں ۔ لیکن اگر یہ حد سے بڑ ھ جا ئے تو کسی بھی شخص کا ایک منفی چہرہ سامنے آتا ہے ۔ جو فر د اپنی معمولی سی خواہش کے لئے دوسروں کی بنیا دی ضروریا ت کو قربان کر ے ، سب اسے خو دغرض کہتے ہیں ۔ مثلا ً اگر کسی غریب کے بچے بھو کے مر رہے ہو ں اور دوسرا شخص انہیں نظر انداز کر کے اعلیٰ ہو ٹلوں میں بہترین قسم کے کھانے کھا رہا ہو بلکہ انہیں ضا ئع کر رہا ہو تو اسے خو دغر ض کہا جا ئے گا ۔
اگر دیکھا جا ئے تو انسانی اخلا قیا ت کی روشنی میں یہ نہا
یت گھٹیا درجے کی حر کت ہے ۔ ہما رے دین نے ہمیں اپنی ضروریا ت و خواہشات پو ری کر
نے سے نہیں روکا بلکہ اپنے معا شرے کے ان افراد کی ضروریا ت پوری کر نے کی تلقین
کی ہے جو کسی وجہ سے معا شی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہوں ۔ سیدنا عثما ن غنی نے مدینہ منورہ میں ہزاروں درہم میں پا نی کا
کنواں خر ید کر سب اہل مدینہ کے لئے وقف کیا تھا ، وہ اسی بے غرضی کی اعلیٰ مثا ل
ہے ۔ اس قسم کی بہت سی مثا لیں ہمیں نبی کر یم ﷺ ، اہل بیت اطہا ر ؑ اور صحا بہ کر
ام کی سیر ت اور اسلا می تا ریخ کا مطا
لعہ کر نے سے ملیں گی ۔
اگر ہم ایک اعلیٰ اخلا قی زندگی گزارنا چا ہتے ہیں تو ہمیں
دوسروں کی مد د کے جذبے کو اپنی شخصیت کا لا زمی جزو بنا نا ہو گااور بغیر کسی غرض
و غا یت کے دوسروں کی خدمت کو اپنا شعا ر بنا نا ہو گا ۔