| شجا عت و بہا دری |
شجا عت کے دو پہلو ہیں ایک با طنی اور دوسرا ظاہری ۔ اس کا با طنی پہلو یہ ہے کہ کسی شخص میں حقا ئق اور نتائج کا سا منا کر نے کا ایسا حو صلہ ہو کہ وہ اپنے عزائم کو پو ر ا کر نے میں بزدلی اور مداہنت کا رویہ اختیا ر نہ کر ے ۔ جس بات کو وہ حق سمجھے ، اس پر ڈٹ جا ئے اور اس کے بارے میں کسی ملا مت کی پرواہ نہ کر ے ۔ ظاہری پہلو یہ ہے کہ انسان کی شجا عت کے جو ہر کھل کر سا منے آئیں اور وہ دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر ے ۔ کسی انسان میں شجا عت کا با طنی پہلو زیا دہ نما یا ہو تا ہے اور کسی میں ظاہر ی ۔
اسلامی
تاریخ میں حضرت علیؑ کی شجا عت و بہادری بہت واضح ہے ۔ ان کو شیرخدا کا لقب
ملا ۔اسلام کے بہت سے دشمن مختلف غزوات
میں حضرت علی ؑ کی ذوالفقار کا شکا ر ہو ئے ۔ آپؑ نے غزوہ خندق میں عمروبن عبدود
جیسے جنگجو کو قتل کیا جو اپنی جنگی مہا رت کی بنا پر عرب میں ہزار سواروں کے برا بر
ما نا جا تا تھا ۔ اسی طر ح خیبر قلعے کی فتح میں آپ کا کردار شجا عت و بہا دری کی
تابنا ک مثال ہے ۔ آپؑ کو فاتح خیبر کے نا م سے بھی یا د کیا جا تا ہے کیونکہ بلا شبہ خیبر کی فتح آپؑ کی بہادری و
شجا عت کا عظیم نمونہ ہے ۔اسی اسلا م تا ریخ کے پیش نظر ہماری پاک فو ج کا سب سے
بڑا فو جی اعزاز "نشان حیدر" بھی حضرت علیؑ کے نا م سے منسوب ہے
۔
شجا
عت کا متضاد رویہ بزدلی اور نا مردی کا ہے ۔ چھو ٹی چھوٹی سی با توں پر پریشان ہو
نا ، حقائق کا سامنا کر نے سے گھبر انا ، دوسروں سے ڈر ڈر کر اور گھٹ گھٹ کر جینا
بزدلی کی نشانیا ں ہیں ۔ اس سے نجا ت کا حل یہ ہے کہ اپنی شخصیت میں خوداعتما دی
پیدا کیجئے ۔ خوداعتمادی سے آپ اپنے اندر کی بزدلی کو ختم کر سکتے ہیں ۔
شجا
عت کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ انسان بہادری کے زعم میں حقیقت پسندی سے دور نہ
بھاگے ۔ ایسانہ ہو کہ اپنی بہا دری کی وجہ سے کو ئی شخص اپنی صلا حیتوں کا غلط
اندازہ (Over Estimate) لگا لے اور ایسی قوت سے قبل ازوقت ٹکر ا جا ئے
جس سے مقابلے کی وہ صلا حیت نہ رکھتا ہو ۔ اس کا نتیجہ صر ف اور صرف اپنی قوت کی
تباہی کی صورت میں نکلتا ہے ۔ شجا عت کے زعم میں زمینی حقائق کو نظر انداز کر نا
خودکشی کے سوا کچھ نہیں ۔ بہا دری کا صحیح پہلو یہ ہے کہ انسان اپنی صلا حیتوں کی
ممکنہ حد تک حق کا علمبردار بنے اور کلمہ حق کو بلند کرنے کی کو شش کر ے ۔ اسی وجہ
سے ظالم حکمر ان کے سامنے کلمہ حق کہنے کو افضل ترین جہا د قرا ر دیا گیا ہے ۔ ہما
رے انبیاء کر ام علیہم السلام اور بزرگا ن دین ؒ کی سیرت ایسے واقعات سے بھر ی پڑی
ہے جب انہوں نے حق کے کلمے کو بلند کر نے
کے لئے شدید مصائب اور ظلم و ستم کو برداشت کیا ۔
