Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

احساس ذمہ داری

احساس ذمہ داری
 احساس ذمہ داری

انسان کی شخصیت کا یہ وہ پہلوہے جو دوسروں کی نظر میں اس کا مقام بنا نے میں سب سے زیا دہ اہم کردار اداکر تا ہے ۔ اگر کسی شخص میں لا ابالی پن پا یا جا تا ہے تو اسے معاشرے میں کوئی مقام حا صل نہیں ہو تا ۔اسے نکما اور نکھٹو سمجھاجاتا ہے ۔ جب انسان کوئی ذمہ داری اپنے سر پر لے لے تو اسے نبھا نے کی ہر ممکن کو شش کر نا اس کا فر ض ہے ۔ بعض ذمہ داریاں ایسی ہو تی ہیں جن کا بو جھ اٹھا نے یا نہ اٹھا نے کا اسے کوئی اختیا ر نہیں ہو تا ۔ مثلا ًاگر کسی کے والدین خدانخواستہ فو ت ہو جا ئیں تو چھو ٹے بہن بھا ئیوں کی ذمہ داری اس پر آ پڑتی ہے ۔ اس معاملے میں انسان کا طر ز عمل یہ ہو نا چا ہیے کہ وہ اس ذمہ داری کو پو ری طرح اداکر نے کی آخر ی حد تک کو شش کر ے اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کر تا رہے ۔

دوسری قسم کی ذمہ داریا ں وہ ہو تی ہیں ، جنہیں اٹھا نے کا اختیا ر انسا ن کے پا س ہو تا ہے مثلا ًایک شخص کسی بچے کو گو د لے کر اس کی پرورش کی ذمہ داری لے سکتا ہے ۔ ایسی ذمہ داریوں کو اٹھا نے سے پہلے ہر شخص کو اچھی طر ح سو چ لینا چا ہیے کہ کیا میں اس ذمہ داری کو اٹھا نے کا اہل ہو ں یا نہیں ؟ کیا مستقبل میں میرے حا لا ت میں کوئی ایسی تبدیلی متوقع ہے جس کے نتیجے میں یہ ممکن ہے کہ میں اس ذمہ داری کو پور ا نہ کر سکوں ؟  ایسی صور ت میں ا نسان کو یہ ذمہ داری اٹھا نی ہی نہیں چا ہیے ۔ بعض اوقات انسان ایک ذمہ داری اٹھا کر دوسرے سے کو ئی وعدہ کر لیتا ہے ۔ اس معاملے میں ہما رے دین کا یہ حکم ہے کہ وعدے کو ضرور پو را کیا جا ئے ۔ کبھی کبھا ر ایسی صورت حا ل بھی پیدا ہو جا تی ہے کہ حا لا ت کی تبدیلی کے با عث کو ئی شخص وعدہ پورا کر نے سے قا صر ہو جا تا ہے ۔ ایسی صورت حا ل میں اسے چا ہیے کہ وہ ان لو گوں کو اس بات کی فو ر اًاطلا ع دے کہ اس مجبوری کی وجہ سے میں یہ ذمہ داری پو ری نہیں کر سکوں گا ۔ بالکل آخر ی مو قع پر کسی کو جو اب دینا اخلا قی اعتبار سے بھی بہت گر ی ہوئی حر کت ہے ۔

اپنی دنیا وی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ہر شخص کو یہ جا ن لینا چا ہیے کہ اس پر کچھ ذمہ داریاں اللہ تعالیٰ کی طر ف سے بھی عا ئد ہیں جن کا حساب اسے مر نے کے بعد دینا ہو گا ۔ ہر انسا ن پر یہ لا زم ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں کو جا نے اور انہیں پو را کر نے کی کو شش کرے جو لو گ اس سے غفلت برتتے ہیں ، وہ دنیا میں کتنے ہی بڑے ذمہ دار عہدوں پر فا ئز کیوں نہ ہو ں ، خدا کے ہاں ان کی کو ئی حیثیت نہ ہو گی ۔