![]() |
| احساس ذمہ داری |
انسان کی شخصیت کا یہ وہ پہلوہے جو دوسروں کی نظر میں اس کا
مقام بنا نے میں سب سے زیا دہ اہم کردار اداکر تا ہے ۔ اگر کسی شخص میں لا ابالی
پن پا یا جا تا ہے تو اسے معاشرے میں کوئی مقام حا صل نہیں ہو تا ۔اسے نکما اور
نکھٹو سمجھاجاتا ہے ۔ جب انسان کوئی ذمہ داری اپنے سر پر لے لے تو اسے نبھا نے کی
ہر ممکن کو شش کر نا اس کا فر ض ہے ۔ بعض ذمہ داریاں ایسی ہو تی ہیں جن کا بو جھ
اٹھا نے یا نہ اٹھا نے کا اسے کوئی اختیا ر نہیں ہو تا ۔ مثلا ًاگر کسی کے والدین
خدانخواستہ فو ت ہو جا ئیں تو چھو ٹے بہن بھا ئیوں کی ذمہ داری اس پر آ پڑتی ہے ۔
اس معاملے میں انسان کا طر ز عمل یہ ہو نا چا ہیے کہ وہ اس ذمہ داری کو پو ری طرح
اداکر نے کی آخر ی حد تک کو شش کر ے اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کر تا
رہے ۔
دوسری قسم کی ذمہ داریا ں وہ ہو تی ہیں ، جنہیں اٹھا نے کا
اختیا ر انسا ن کے پا س ہو تا ہے مثلا ًایک شخص کسی بچے کو گو د لے کر اس کی پرورش
کی ذمہ داری لے سکتا ہے ۔ ایسی ذمہ داریوں کو اٹھا نے سے پہلے ہر شخص کو اچھی طر ح
سو چ لینا چا ہیے کہ کیا میں اس ذمہ داری کو اٹھا نے کا اہل ہو ں یا نہیں ؟ کیا
مستقبل میں میرے حا لا ت میں کوئی ایسی تبدیلی متوقع ہے جس کے نتیجے میں یہ ممکن
ہے کہ میں اس ذمہ داری کو پور ا نہ کر سکوں ؟
ایسی صور ت میں ا نسان کو یہ ذمہ داری اٹھا نی ہی نہیں چا ہیے ۔ بعض اوقات
انسان ایک ذمہ داری اٹھا کر دوسرے سے کو ئی وعدہ کر لیتا ہے ۔ اس معاملے میں ہما
رے دین کا یہ حکم ہے کہ وعدے کو ضرور پو را کیا جا ئے ۔ کبھی کبھا ر ایسی صورت حا
ل بھی پیدا ہو جا تی ہے کہ حا لا ت کی تبدیلی کے با عث کو ئی شخص وعدہ پورا کر نے
سے قا صر ہو جا تا ہے ۔ ایسی صورت حا ل میں اسے چا ہیے کہ وہ ان لو گوں کو اس بات
کی فو ر اًاطلا ع دے کہ اس مجبوری کی وجہ سے میں یہ ذمہ داری پو ری نہیں کر سکوں
گا ۔ بالکل آخر ی مو قع پر کسی کو جو اب دینا اخلا قی اعتبار سے بھی بہت گر ی ہوئی
حر کت ہے ۔
اپنی دنیا وی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ہر شخص کو یہ جا ن
لینا چا ہیے کہ اس پر کچھ ذمہ داریاں اللہ تعالیٰ کی طر ف سے بھی عا ئد ہیں جن کا
حساب اسے مر نے کے بعد دینا ہو گا ۔ ہر انسا ن پر یہ لا زم ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں
کو جا نے اور انہیں پو را کر نے کی کو شش کرے جو لو گ اس سے غفلت برتتے ہیں ، وہ
دنیا میں کتنے ہی بڑے ذمہ دار عہدوں پر فا ئز کیوں نہ ہو ں ، خدا کے ہاں ان کی کو
ئی حیثیت نہ ہو گی ۔

