![]() |
تخلیق، ایک خدادادصلا حیت |
ایک بہت بڑے عالم سے پو چھا گیا کہ آپ کے نزدیک تعلیم یا
فتہ ہو نے کی پہچان کیا ہے ۔ عالم نے جواب دیا کہ "وہ شخص جو نہیں سے ہیں
کی تخلیق کرسکے "بجا طور پر تعلیم یا فتہ کہلا نے کے قا بل ہے ۔
تعلیم یا فتہ کی یہ تعریف سو فیصدصحیح ہے ۔ اس میں کوئی شک
نہیں کہ کسی آدمی کے تعلیم یا فتہ اور با شعور ہونے کی سب سے زیادہ خا ص پہچان ہی
یہی ہے کہ وہ کوئی نئی چیز دریا فت کر سکے ، ایک نئی سوچ دے ، معاشرے کی ترقی کے
لئے کوئی نیا خیا ل دے ، نئی آرزو دے ، نئی جستجو دے، کسی نئے اور کا میابی کے
راستے کا پتہ دے۔ بظا ہر "نہیں" کے حا لات میں وہ
"ہے" کا واقعتاً مظا ہر ہ کر سکے ۔
اس خصو صیت کا تعلق زندگی کے ہر میدان سے ہے ۔ خواہ علم کا میدان ہو یا تجارت کا ۔ سماجی
معاملات کی بات ہو یا قومی معاملا ت کی ۔ غرض زندگی کے ہر شعبہ میں وہی شخص بڑی
ترقی حا صل کر سکتا ہے جو اس تخلیقی صلا حیت سے ما لا ما ل ہو ۔
اس دنیا میں انسان کو عام معلو مات سے اعلیٰ معرفت کی انتہا
تک پہنچنا ہے ۔ اس کو نا موافق حا لا ت میں موافق پہلو کو دریا فت کر نا ہے ۔ آگ
کے دریا کو عبور کر کے کا میابی کو پانا ہے ۔ نا کامیوں کے طوفان میں کا میابی کا
سفر طے کر نا ہے اور اس با ت کا ثبوت دینا
ہے کہ وہ زندگی کے کھنڈر سے اپنے لئے ایک نیا شاندار محل تعمیر کر سکتا ہے ۔
جن انسانوں میں یہ تخلیقی صلا حیت ہو تی ہے اوروہ اس کا
ثبوت دیتے ہیں معاشرے کو نئی راہیں ، نئے افق اور کامیابی کے راستے پر گامزن کر تے
ہیں وہ ہی صحیح معنو ں میں تعلیم یا فتہ کہلا نے کے مستحق ہیں۔ جو لو گ اپنی
تخلیقی صلا حیتوں کا مظا ہر ہ نہیں کر تے بظا ہر وہ تعلیم یا فتہ بھی ہیں چا ہے وہ
اچھا لباس پہنیں اور ایک شا ہا نہ طرز زندگی اختیار کئے ہو ئے ہوں ۔ وہ ان تخلیقی
صلا حیتیں رکھنے والے انسانوں کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔
یہ تخلیق ہی کسی شخص یا قوم کا سب سے بڑا سرما یہ ہے ۔ یہ ایک عظیم طاقت ہےجو کسی بھی قوم کو یا انسان کو موجودہ دنیا میں ممتاز مقام عطا کر تی ہے ۔ جو لو گ تخلیق کی صلا حیت کو کھودیتے ہیں ۔ وہ کسی ذریعہ سے دنیا میں اپنا مقام نہیں پا سکتے ۔ خواہ وہ کتنا ہی شوروغل کر یں ۔ خواہ ان کے فریا د و احتجا ج کے الفاظ سے تما م زمین و آسمان گو نج اٹھیں۔ وہ لا ؤڈ اسپیکروں کا شور تو برپا کر سکتے ہیں ، مگر وہ استحکا م کا خا موش قلعہ کبھی کھڑانہیں کر سکتے ۔

