Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

امید

امید

"امید" کےعنوان سےحضرت علی ؑشیرخدا کے سنہرےاقوال



بے شک اللہ تبارک تعالیٰ لمبی امیدیں باندھنے والے بدعمل سے ہر لمحہ نا راض رہتے ہیں۔



بے شک آدمی اپنی امیدوں کی طر ف جھانکتا رہتا ہے مگرمو ت کی آمد اس کی تما م امنگوں کا خاتمہ کر دیتی ہے ۔


جس شخص کی امیدیں لمبی اور دراز ہو تی ہیں ، اس کے اعما ل برے اور خراب ہو تے ہیں ۔



جو کو ئی اپنی مو ت کا خیا ل رکھتا ہے ، اس کی امیدیں چھوٹی ہو جا تی ہیں ۔



جو شخص دل میں بہت سی امیدیں اور امنگیں رکھتا ہے ، وہ اکثر نا خو ش رہتا ہے ۔




جو شخص کسی چیز سے نا امید ہو جا تا ہے وہ اس کا خیا ل چھوڑ دیتا ہے ۔


جس شخص کی آرزوئیں اور امیدیں زیا دہ ہو جا تی ہیں ، اس کے رنج اور کلفت دراز ہو جا تے ہیں ۔



جس شخص کی امیدیں چھوٹی ہو تی ہیں اس کے عمل درست ہو تے ہیں اور جس کی امیدیں لمبی ہو تی ہیں اس کے عمل خراب اور نا قص ہو تے ہیں ۔



بے اصل سے کسی بھلا ئی کی امید رکھنا فضو ل ، اس کے شر سے بچنا دشوار اور اس کے فریبوں سے سلا مت رہنا بہت مشکل ہے ۔



لمبی آس رکھنے والے کی کو ئی انتہا نہیں اور بدکا ر سے کبھی پر ہیزگا ری نہیں ہو سکتی ۔


فضول امیدیں با ندھنا چشم بصیر ت کواندھا کر دیتا ہے ۔


بے قراری سے نقصا ن کے سوا کچھ حا صل نہیں اور آدمی کی سب امیدیں پو ری ہو نے والی نہیں ہیں ۔



نا اندیش کو اس کی جھوٹی امیدیں دھوکے میں ڈالتی ہیں ۔ پس اس سے نیک کا م چھو ٹ جا تے ہیں ۔



براکسب کسب حرام اور بری صفت لمبی امیدیں باندھنا اور بری غذا یتیموں کے ما ل کو چکھنا ہے ۔



بہت سے لو گ جھوٹی امیدوں کے دھوکے میں آکر اعما ل صا لح کو ضا ئع کر دیتے ہیں ۔


لمبی امیدیں آخر ت کو بھلا تی ہیں اور خواہشا ت کا اتبا ع حق سے روکتا ہے ۔


جس چیز کی امید نہ ہو اس کے لئے بہ نسبت اس کے جس کی امید ہو زیا دہ قریب ہو نا چا ہیے ۔



اپنی تما م امیدیں صر ف اللہ تعا لیٰ کی ذات سے وابستہ رکھ ، اس کے سواکسی شخص سے کوئی امید نہ رکھ جو شخص اللہ تعا لیٰ کے سواکسی کی آس و امید رکھتا ہے وہ ضرور نا کا م ہو تا ہے ۔



جو شخص نیکی کا طلبگا ہو ، وہ آخر ایک دن اسے پا لیتا ہے اور جو شر پر غالب آجا ئے وہ ضرور فتح مند اور کا میا ب ہو جا تا ہے ۔



فضول امیدوں سے بچو کہ یہ یقینی مو ت ہیں ، اور بزدلی سے بچو کہ یہ وار اور نقصان کا مو جب ہے ۔



کسی چیز سے جلد ما یو س ہو جا نا ایک قسم کی کا میابی اور اللہ تعا لیٰ کی طر ف سے کشا ئش کا امیدواررہنا ایک طر ح کی راحت اور خوشی ہے ۔


فضول امیدوں پر بھر وسہ کر نے سے بچو کیوں کہ یہ احمقوں کا سرما یہ ہے ۔



بے ہو دہ امیدوں اور آرزوؤں کا نتیجہ غم اور افسوس اور ان کا ثمرہ ہلا کت و بربادی ہے ۔



جو شخص لو گو ں کے ساتھ بدی نہیں کر تا اس سے بھلا ئی کی امید ہو سکتی ہے ۔



اپنی امیدوں کو چھوٹا کر و ، مو ت کے اچا نک آجا نے سے ڈرو اور نیک کا م کر نے میں جلد ی کر و۔


باتیں کم کیا کر اور امیدیں چھوٹی کر دے ۔ امیدوں کو کم کرنے سے تیرے اعما ل خا لص ہو جا ئیں گے ۔


اپنی امیدوں کو چھوٹا کر کیوں کہ تیر ی مو ت نہا یت نزدیک ہے ۔


امیدوں کو چھوٹا کر کیو ں کہ عمر نہا یت چھوٹی ہے اور نیکی کے کا م کر کیوں کہ تھوڑی بھی بہت ہے ۔


جو شخص سراب سے سیراب ہو نے کی امید رکھتا ہے و ہ اپنی امید میں نا کا م ہو تا ہے اور پیا س سے ہلا ک ہو جا تا ہے ۔


بہت سی امیدیں ایسی ہیں کہ آخر کا ر محرومی کو پہنچا تی ہیں اور بہت سے نفعے انجا م کا ر 
نقصا ن ہو جا تے ہیں ۔


مطلب کا پا نا تسلی خا طر کا با عث ہے اور اس کا نہ پا نا غمو ں کا سبب ہے ۔


موت کو ہمیشہ یا درکھو مگر مو ت کی آرزو کبھی نہ کر و۔



جو شخص بڑی بڑی امیدیں با ندھتا ہے وہ مو ت کو بہت کم یا د کر تا ہے ۔



خو شی ہے اس شخص کے لئے جو اپنی امیدوں کو جھوٹا سمجھے اور اپنی آخرت کی آبا دی کے لئے اپنی دنیا کو ویر ان کر ے ۔



امیدوں کی آفت مو ت کی چڑھا ئی ہے  ۔


اللہ تعالیٰ کی نا فرمانیوں سے پر ہیز کر اور اس کی اطا عت پر کا ربند رہ ۔ یہ تیری آخرت کے لئے ذخیرہ ہو گا۔


اپنی عادتوں کو بدل ڈالو تاکہ تم پر اطا عت کا بجا لا نا آسان ہو جا ئے ۔



جو بادشاہ اسلا م کی اطا عت کر تا ہے ۔ وہ اپنے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کر تا ہے ۔



اپنی جا نوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اس طر ح بچا ؤ کہ اس کی اطا عت میں تا خیر اور دیر نہ کر و۔



آدمی کی ذات اپنے مقاصد اور امیدوں میں نا کا م رہنے سے وابستہ ہے ۔



ہر ایک نیکوکا ر ما نو س اور ہر ایک نا امید شخص ما یو س رہتا ہے ۔



خوشی ہے اس شخص کے لئے جسے اطا عت الٰہی کی توفیق نصیب ہو اور وہ اپنے گنا ہوں پر گریہ و زاری کر ے ۔



تما م بھلا ئیوں اور خوبیوں کی جڑ اللہ تعا لیٰ کی اطاعت اور عبا دت ہے ۔


لو گوں کو اپنی بخشش اور عطا کا امید وار رکھنا اس سے اچھا ہے کہ وہ تیرے عذاب کا خو ف رکھیں ۔


فضو ل امیدوں پر بھر وسہ کر نا بڑی حما قت ہے ۔


جو شخص اپنا اعلیٰ مقصد اور غا یت امید طلب مو لیٰ سمجھتا ہے وہ اپنی غایت امید کو پا لیتا ہے ۔


خوشی ہے اس شخص کے لئے جو اپنی امیدوں کو چھوٹا کر ے اور فرصت کو غنیمت جا نے ۔



فضول امیدوں اور آرزوؤں میں عمر یں ضا ئع ہو جا تی ہیں ۔



کسی گنا ہ گار کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید نہیں ہو نا چا ہیے ۔



اللہ تعا لیٰ کے سا تھ حسن ظن کا یہ مطلب ہے کہ اخلا ص کے ساتھ نیک عمل کر ے اور اس کی رحمت کی امید رکھے ۔



مال کی محبت امیدوں کو پختہ اور مضبوط کر تی ، اعما ل کو بگا ڑتی اور انجا م کو خر اب کر دیتی ہے ۔


جھوٹی امیدوں کا دھوکہ فرصت کے وقت کو کھوتا اور مو ت کو نزدیک کر تا ہے ۔



کسی چیز سے اچھی طر ح نا امید ہو جا نا اس کی طلب میں ذلت اٹھا نے سے اچھا ہے ۔



کبھی کبھی امیدیں جھوٹی ہو جا تی ہیں اور کبھی اچھے بھلے آدمی دھوکہ کھا جا تے ہیں ۔



جو چیز ہا تھ سے چلی جا ئے اس پر غم نہ کھا اور جس چیز کے آنے کی امید ہے اس کی امید پر مت اترا۔


جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے سے نفع رسانی کی امید رکھتا ہے اس کی سب امیدیں جھوٹی ثا بت ہو تی ہیں ۔


سب سے برا وہ شخص ہے جس کی امید یں لمبی اور عمل بر ے ہوں ۔



جو شخص تیری آس اور امید رکھتا ہے اس کو ما یو س اور نا امید نہ کر ۔



نا امیدی کے وقت آزادی حا صل ہو تی ہے اور اطمینا ن سے کا م کر نے سے کا م ٹھیک ہو تا ہے ۔



جس شخص میں عقل نہ ہو اس سے کسی بات کی امید نہ رکھنی چا ہیے ۔