Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

علی ؓ علیؓ ہے (کرم اللہ وجہہ الکریم )

علی ؓ علیؓ  ہے  (کرم اللہ وجہہ الکریم )
علی ؓ علیؓ  ہے  (کرم اللہ وجہہ الکریم )

کسی بھی شخصیت کا مکمل تعارف ایک مشکل ترین کا م ہے لیکن منبع ولایت ، اما م المشارق ولمغارب ، مظہر العجا ئب والغرائب، مدینتہ العلوم والمطالب، اسداللہ الغالب، حیدر کرار، شیرخدا، سیدنا علی المرتضیٰ ابن ابی طالبؓ جیسی ارفع و اعلیٰ ، بلند و بالا اور نا بغہ ء روزگا ر ہستی کی کامل و اکمل تعریف اور ان کا صحیح و مفصل تعا ر ف مشکل ہی نہیں بلکہ مجھ جیسے طفل مکتب کے لئے ایک نا ممکن امر ہے کہ جس کی شان میں قرآن نا طق ہوا:۔

ترجمہ : تمہارا مد دگار تو صرف اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ ہے اور ایما ن والے ہیں جو صحیح صحیح نما ز ادا  کر تے ہیں اور وہ (ہرحال میں )بارگا ہ الٰہی میں جھکنے والے ہیں ۔

(المائدہ آیت نمبر 55)

ترجمہ : اور لو گوں میں سے وہ بھی ہے جو بیچ ڈالتا ہے اپنی جا ن (عزیز) بھی اللہ تعالیٰ کی خوشنودیا ں حا صل   کر نے کے لئے ۔

(البقرۃ آیت نمبر 207)

ترجمہ: جو لو گ خرچ کیا کرتے ہیں اپنے ما ل رات میں اور دن میں ، چھپ کر اور اعلا نیہ تو ان کے لئے ان کا اجر ہے اپنے رب کے پا س اورنہ انہیں کچھ خو ف ہے اور نہ وہ غمگین ہو ں گے ۔

(البقرۃ آیت نمبر 38)

ترجمہ : اے ایما ن والو ! جب تنہا ئی میں بات کر نا چا ہو رسول اللہﷺ  سے تو سرگوشی سے پہلے صدقہ دیا کر و۔ یہ بات تمہا رے لئے بہتر اور دلو ں کو پا ک کر نے والی ہے ۔

(المجا دلہ آیت نمبر 12)

ترجمہ : اللہ تعالیٰ تو یہی چا ہتا ہے کہ تم سے نا پا کی کو دور رکھے اے نبی ﷺ کے گھر والو اور تم کو پو ری طرح سے پا ک صا ف کر دے ۔

(الاحزاب آیت نمبر 33)

ترجمہ : پس آپﷺ  کہہ دیجئے کہ آؤ ہم بلا ئیں اپنے بیٹو ں کو بھی اور تمہا رے بیٹوں کو بھی اپنی عورتوں کو بھی اور تمہا ری عورتوں کو بھی ، اپنے آپ کو بھی اور تم کو بھی ۔ پھر بڑی عاجزی کے ساتھ اللہ کے حضور التجا کریں پھر بھیجیں اللہ تعالیٰ کی لعنت جھوٹوں پر ۔

(آل عمران آیت نمبر 61)

وہ علی ؓجن کے بارے میں نبی محتشم شفیع امم رحمتہ اللعالمین محبوب رب العالمین محمدمصطفیٰ احمدمجتبیٰ ﷺ نے ارشا دفرما یا :۔

۞      علی ؓ دنیا اور آخرت میں میر ا بھا ئی ہے ۔

(راوی : حضرت عبداللہ بن عمر )

۞    میں ﷺ اور علی ؓ ایک درخت سے ہیں اور دوسرے لوگ مختلف درختوں سے ۔

(راوی : حضرت جابر )

۞    علی ؓ مجھ سے ایسے ہیں جیسے جسم سے میرا سرہے  ۔

(راوی : حضرت براء )

۞    علی ؓ مجھ سے ہے اور میں علیؓ سے ہو ں اور علیؓ میرے بعد ہر مو من کا ولی ہے  ۔

(راوی : حضرت عمران بن حصین  )

۞    علی ؓ ! بشارت ہےتمہارے لئے کہ تمہا ری مو ت و حیات میر ے ساتھ ہے ۔

(راوی : حضرت شراحیل بن مراہ  )

۞ میںﷺ  علم کا شہر ہو ں اور علی ؓ اس کا دروازہ ۔ جو حصول علم کا ارادہ رکھتا ہو اسے چا ہیے کہ وہ اس دروازے سے آئے ۔

(راوی : حضرت علی ؓ، حضر ت عبداللہ ابن عباسؓ حضرت جابر )

۞    میںﷺ حکمت کا گھر ہو ں اور علی ؓ اس کا دروازہ  ہے ۔

(راوی : حضرت علی )

۞   علی  میرے علم کی زنبیل ہے ۔

(راوی : حضر ت عبداللہ ابن عباس )

۞    علی قرآن کے ساتھ ہے اور قرآن علی کے ساتھ ہے ۔ دونوں ہر گز جدانہ ہو ں گے یہا ں تک کہ حوض کوثر پر وارد ہو ں گے۔

(راوی : حضرت ام سلمیٰ  )

۞    علی ابن ابی طالب میری امت کے سب سے زیا دہ عقل مند اور سب سے زیا دہ بہا در ہیں۔

(راوی : حضرت شداد بن اوس)

۞    میری امت کا سب سے بڑا قاضی علی ابن ابی طالب ہے  ۔

(راوی : حضرت جابر )

۞    علی  کے چہرہ کو دیکھنا عبادت ہے ، علی  کا ذکر عبادت ہے ۔

(راوی : حضرت ابو بکر صدیق ؓ، حضر ت عائشہ صدیقہ، حضرت عبداللہ ابن مسعود )

۞    جس نے علی  سے محبت کی اس نے مجھﷺ  سے محبت کی ۔ جس نے مجھﷺ  سے محبت کی اس نے اللہ تعالیٰ  سے محبت کی ۔جس نے علی سے بغض رکھا اس نے مجھﷺ سے بغض رکھا۔ جس نے مجھﷺ سے بغض رکھا اس نے اللہ تعا لیٰ  سے بغض رکھا۔

(راوی : حضر ت عبداللہ ابن عباسؓ)

۞    یقیناً اے علی ! تیرے ساتھ سوائے مو من کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور سوائے منا فق کے کو ئی بغض نہیں رکھے گا ۔

(راوی : حضرت علی ؓ، حضرت ام سلمیٰ  )

۞    مجھے اس ذات اقدس کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جا ن ہے ، ہم اہل بیت سے جو بندہ بھی بغض رکھے ، اللہ اسے آگ میں داخل کر ے گا۔

(سلسلتہ الحدیث الصحیح)

حضو ر سرورکو نین ﷺ نے آپ کا تعارف کر اکے آپ کے حق میں دعائیں فرمائیں:۔

۞    یادرکھو!جس کا میںﷺ  مو لا ہوں یہ علی بھی اس کا مو لا ہے ۔

(راوی : حضر ت عبداللہ ابن عمرؓ)

۞    یا اللہ ! دوست رکھ اسے جو علی سے دوستی رکھے اور دشمن رکھ اسے جو علی سے دشمنی رکھے۔

(راوی : حضر ت عبداللہ ابن عباس )

۞    اے اللہ ! اس کی مدد فرما جس نے علی کی مد د کی ۔ اے اللہ! اسے عزت عطا فرما جس نے علی کی عزت کی ۔ اے اللہ !اس کو رسوا فرما جس نے علی  کو رسواکیا ۔

(راوی : حضر ت عمروبن شرحیل )

وہ علی  جو خلفائے راشدین کے بہترین مشیر ، سچے خیر خواہ ، مخلص معاون اور قابل اعتما د رفیق اور ساتھی تھے۔ جنہوں نے ہر مو قع پر ان کی مکمل رہنمائی اور مد د فرمائی ۔ جن کے مشورہ کے بغیر وہ کوئی کا م بھی سرانجا م نہ دیتے ۔ جن کے متعلق حضرت عمر فا روق اعظم  نے یہا ں تک فرما یا کہ "اگر آج علی نہ ہو تے تو عمر ہلا ک ہو جا تا" اور "کسی بھی نیکی کمانے والےنے علی کی فضیلت کی مثل نہیں کما یا۔وہ اپنے ساتھی کو ہدایت کاملہ تک پہنچا تے ہیں اور ہلا کت کے راستے سے ہٹا تے ہیں ۔"نیز فرما یا کہ "خداعمر پر ایسی شام نہ کر ے کہ جس میں اس کا ساتھ علی کے ساتھ نہ ہو"۔

وہ علی محمد رسول اللہ ﷺ جن کے بھائی ، دوست ، رفیق، محرم راز، ملجا و ما ویٰ ، مرشد و مر بی اور رہبر و رہنما ہوں ۔ بنت رسول اللہ ، منبع فقر، سیدۃ النساء العالمین سیدہ فاطمہ الزہراء الطاہرہ الطیبہ المبارکہ الزکیہ سلا م اللہ علیہا جن کی رفیقہ حیات ہوں ۔ جگر گوشہ ہا ئے بتول، شبیہائے رسول، شباب اہل جنتہ، امامین حسنین کریمین شہیدین علیہم السلام جن کے صاحبزادے اور جا نشین ہوں ۔ معصومات و مطہرات ام کلثوم اور سیدہ زینب سلام اللہ علیہا جن کی صا حبزادیا ں ہوں ۔وہ زینب  کہ جن کے فصیح و بلیغ اور پر شکوہ خطاب نے یزیدی ایوانوں کو لرزہ براندام کر کے رکھ دیا۔

اب بتائیں کوئی یہا ں کیا کہے کہ علی  کو ن ہے ؟ علی  کیا ہے ؟ علی کی شا ن کیا ہے ؟

بس قصہ مختصر کہ علی "علی" ہے  ۔ ان کے ہم سر، مثل اور نظیر کا ئنا ت میں نہ کسی ما ں نے  جنا نہ کوئی جنے گی۔ نہ کوئی ہو ا نہ ہو گا۔ نہ کسی نے دیکھا نہ کو ئی دیکھے گا۔ ان کی شان اور مقام سے پورے طورپہ آشنا خداتعالیٰ اور رسول ﷺ کے سوا نہ کوئی ہوا نہ کوئی ہو گا۔

آپ خود اپنا تعارف ان الفا ظ میں کر اتے ہیں : ۔

  • قبل اس کے کہ میں تمہا رے ہا تھوں سے مفقود ہو جا ؤں جو چا ہو مجھ سے پو چھ لو ۔کیونکہ جس طر ح تم زمین کے راستے جا نتے ہو میں اس سے زیا دہ آسمان کی راہیں پہچانتا ہوں ۔
  • رسول اللہ ﷺ نے مجھے علم کے ہزار باب تعلیم فرمائے ہیں اور میں نے ہر باب سے ہزار باب استنباط کئے ۔
  • مجھے قرآن پا ک کی ہر ایک آیت کا شان نزول معلوم ہے اور ہر ایک آیت کی نسبت بھی معلو م ہے کہ وہ کس مقام پر پہاڑ یا میدان میں کس وقت ، دن یا رات میں نا زل ہو ئی ۔
  • بے شک ہما را معاملہ سخت اور دشوار ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتوں ، انبیاء اور کامل ایما ن والوں کے سوا کوئی دوسرا شخص اس کو برداشت نہیں کر سکتا اور ہمار ی بات کو اما نت دار سینوں اور مضبوط عقلوں کے سوا کوئی دوسر ا محفو ظ نہیں رکھ سکتا۔
  • آپ اپنے اہل بیت (آل نبیﷺ  اولا د علی ) کے متعلق ارشا د فرما تے ہیں : ۔
  • بے شک اللہ تعالیٰ نے تما م روئے زمین پر نظر ڈال کر ہمیں بر گزیدہ فرما لیا ۔
  • ہم لو گ (اہل بیت)نبوت کا درخت ، رسالت کے اترنے کی جگہ ، فرشتوں کی آمدورفت کا مقام ، حکمت کے چشمے ، علم کی کا نیں ہیں کہ محمد رسول اللہ ﷺ ہم میں سے ہیں ۔ ہما را محب اور مدد گا ر اللہ تعا لیٰ کی رحمت کا امیدوار اور ہما را مخا لف اور دشمن اس کے قہر اور عذا ب کا سزا وار ہے ۔
  • حق اور اہل حق کا دامن مت چھوڑو۔ جو شخص ہما رے اہل بیت کو چھوڑ کر کسی دوسرے کا سا تھ دے گا وہ دنیا اور آخرت میں نقصان اٹھا ئے گا۔
  • سب سے اندھا وہ شخص ہے جو ہما رے اہل بیت سے محبت اور فضیلت سے اندھا ہو ۔
  • حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی آل کی محبت کو لا زم پکڑو کیونکہ یہ تم پر لا زم اور ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کے حضو ر تمہا رے محبو ب ہو نے کا وسیلہ بھی ہے ۔

حضرت علی المرتضیٰ کے تین امتیازی اوصاف

لو گ حضرت عمر بن الخطاب کے اردگر حلقہ بنا ئے بیٹھے تھے اور آپ کی باتیں سن رہے تھے کہ اس دوران آپ نے فرما یا کہ : ۔

حضرت علی  کو تین ایسی خوبیا ں حا صل ہیں کہ ان میں سے ایک خوبی بھی مجھے حا صل ہو جا ئے تو وہ مجھے سر خ اونٹوں سے زیا دہ محبو ب ہو گی ۔ لو گوں نے مشتاق ہو کر پو چھا کہ اے امیر المو منین ! وہ تین خو بیاں کو ن سی ہیں ؟ فرما یا کہ

  • ایک تو ان کا نکا ح حضرت فا طمہ الزہرا بنت رسول اللہ ﷺ سے ہو ا،
  • دوسرا ن کے کے مسجد میں سکو نت کا حلا ل ہو نا جو کہ میرے لئے حلا ل (جا ئز)نہیں ہے  اور
  • تیسرا وصف یہ ہے کہ خیبر کے دن رسول اللہ ﷺ کا علم (جھنڈا) ان کو دینا ۔

(تاریخ الخلفاء از علا مہ جلا ل الدین سیوطی  )

رسول اللہ ﷺ کے تما م صحا بہ کر ام  ستا روں کی ما نند ہیں ۔ سب کا اپنا اپنا مقا م و مرتبہ ہے اورہما رے لئے  سب اپنی اپنی جگہ قا بل تعظیم ہیں ۔ لیکن کیا کیا جا ئے کہ ہم  معرفت کی راہ کے راہیوں کے دلوں میں رب العالمین نے محمد ﷺ و آل محمد ﷺ کے عشق و محبت کی جو خوشبو روزاول سے ہی رکھ دی ہے ۔ اس کے اثرات نے ہمیں اس قدر مخمو ر کر رکھا ہے کہ اب ہم تا دم آخر آل نبی ﷺ اولا د علی کے دراقدس سے اٹھنے والے نہیں ۔ یہ کیفیت بے سا ختہ اور وہبی ہے ۔

جیسے عشق و محبت پہ کسی کا زور نہیں ۔ اس دریا کے آگے کوئی بند نہیں با ندھ سکتا۔ اس خوشبو کو کو ئی قید نہیں کر سکتا ۔ اس نو ر کی کرنوں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ یہ ایک انتہا ئی شفا ف جذبہ اور ایک اعلیٰ ترین روحانی و وجدانی کیفیت کا نا م ہے کہ جس کے بغیر ایما ن کی تکمیل ممکن نہیں ۔ انہی کیفیات کے پیش نظر کہا گیا ہے کہ      " مو من علی  کی محبت کے بغیر نہیں رہ سکتا۔"

خوشبو خود اپنا تعارف کر اتی ہے ۔ عطا ر کو بتانے کی ضرورت ہی نہیں ۔ اسی طر ح اقوال علی   کسی تعا رف کے   محتا ج نہیں ۔ صدیوں سے عالمی ادب کا حصہ ہیں ۔ دنیا کی ہر زبان میں ان کے تراجم مو جو د ہیں ۔ ہر رنگ و نسل اور مذہب و ملت کے افراد ان سے استفا دہ کر رہےہیں ۔ کتب حدیث میں درج آپ سے منسوب روایا ت ہوں یا نہج البلا غہ کی عبا رات ہر ہر سطر قا بل فکر اور لا ئق صد تحسین ہے ۔ اب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم اس خوشبو سے کتنا حصہ پا تے ہیں ۔ بات تو تب بنتی ہے کہ جب ہم زبانی کلا می مو لا علی کے عا شق (ملنگ) کہلا نے کی بجا ئے آ پ کی تعلیما ت کو عملی جا مہ پہنا ئیں ۔ آ پ کے زریں اقوال کی روشنی میں اپنا تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کر یں ۔تا کہ دنیا و عقبیٰ کی کا میا بیا ں ہما ر ا مقدر ہوں اور جن جن انفرا د ی و اجتما عی ، دینی و دنیا وی ، اندرونی و بیرونی فتنوں ، شورشوں ، سا زشوں ، مصیبتوں اور پریشانیوں کا شکا ر ہیں۔ اللہ کریم اہل بیت اطہا ر کے صدقے ہمیں ان سے محفوظ و ما مون رکھے اور اپنے سایہ رحمت میں جگہ عطا فر ما ئے ۔