Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

مصروف رہنا سیکھئے

مصروف رہنا سیکھئے
 مصروف رہنا سیکھئے

جذبہ خود رحمی سے نجا ت پانے کا ایک کا میا ب اور مو ثر طریقہ یہ ہے کہ اس کے خلا ف عملی طور پر سرگرم عمل ہو جا ئیں ۔ اپنے غم اور دکھ سینے سے لگا کر چپکے سے بیٹھ جا نا مناسب نہیں ۔ اپنے آپ کو عملی اقدامات کے لئے آما دہ کر یں ۔ مستقبل کے کا موں کا منصوبہ بنائیں ۔ کو ئی نیا کا م یا مشغلہ شروع کر دیں ۔ خصو صاً اگر آپ خود کو تنہا محسو س کر رہے ہیں یاغمزدہ ہیں تو آگے بڑھ کر دوسرے لو گوں کی مدد کر یں ان کا ہا تھ بٹا ئیں ۔

وقت بجا طور پر ہر زخم کا مر ہم ہے لیکن یا درکھیے کام اس سے بھی کہیں اچھا مر ہم ہے ۔ نفسیا ت کا ایک مسلمہ اصول ہے ، انسان خواہ کتنا ہی ذہین ہو ، بیک وقت ایک سے زیا دہ چیزوں کے متعلق سو چ بچا ر نہیں کر سکتا۔ بالکل یہی بات جذبات کی دنیا پر بھی صادق آتی ہے ہم سب بیک وقت کسی اشتعال انگیز واقعے پر بہت زیا دہ خو ش یا بہت زیا دہ رنجیدہ نہیں ہو سکتے ۔

ایک شخص نے اپنا واقعہ سنا تے ہو ئے کہا ! میرےدو بچے یکے بعد دیگرے حا دثو ں کا شکا ر ہو کر چل بسے ، تو میں اس صدمے کو برداشت نہ کر سکا۔ میرے اعصاب متزلزل ہو گئے، خوداعتما دی جا تی رہی، بھوک اور نیند اڑگئی ، کسی پہلوچین نہ آتا ۔ ڈاکٹروں نے خواب آور گولیا ں استعمال کر نے اور سیروتفریح کا مشور ہ دیا مگر کوئی ترکیب کا رگر نہ ہو ئی ۔ ذہنی اذیت میں بتدریج اضا فہ ہو تا رہا۔ ایک شام تنہا ، افسردہ اور سوگوار بیٹھا تھا کہ چا ر سالہ بچہ میر ے پا س آیا اور کہنے لگا ! ابا جی ، میر ی سائیکل ٹھیک کر دیجئے میں نے بہت ٹا لا مگر وہ بضد رہا ۔ بالآخر مجھے اس کی بات ما ننا پڑی ۔

سائیکل کا صرف ہینڈل ٹھیک کر نا تھا ۔ یہ معمولی سا نقص ٹھیک کر نے میں تین گھنٹے لگ گئے ۔ کا م ختم ہو ا تو میں نے محسو س کیا یہ وقت انتہا ئی سکو ن اور اطمینا ن سے کٹا ہے ۔ اس انکشاف نے میر ے لئے ایک نئی راہ کھول دی ۔ سوچا اگر میں کسی ایسے کا م میں مصروف رہوں جس میں سوچ بچا ر اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہو تو میری افسردگی اور پریشانی جا تی رہے گی ۔ چنانچہ مصروف رہنے اور کا م کر نے کا تہیہ کر لیا ۔ چند ہی روز میں میر ی زندگی زندگی نا رمل ہو گئی اور میں ایک ہشا ش بشا ش انسان نظر آنے لگا۔

مصروف رہنا سیکھئے


انگریزی کے مشہور شا عر ٹینی سن نے اپنی سوانح عمری میں ایک واقعہ کا ذکر کیا ہے کہ جب اس کے عزیز دوست آرتھر ہیلم کا انتقال ہو اتو اس نے اپنے آپ کو یہ کہہ کر تسلی دی ۔ مجھے کا م میں غرق ہو جا نا چا ہیے وگرنہ ما یوسی اور غم تبا ہ کر دیں گے ۔ ممکن ہے ابتدا میں آپ کو کا م کا عادی ہو نا مشکل کا م نظر آئے لیکن یقین جا نئے جلد یا بدیر آپ اس کے عا دی ہو جا ئیں گے اور دیکھیں گے کہ اس میں تما م زوداثر دواؤں کے اوصا ف مو جو دہیں ۔ دما غی امراض کے ما ہر ین اپنے مریضوں کو اکثر یہی تلقین کر تے ہیں ۔ اعصا ب کے لئے مصروف رہنے سے بہتر اور سستی دوا آج تک دریا فت نہیں ہو سکی ۔ جذبہ خودرحمی کو شکست دینے کے لئے کمر باندھ کر کا م میں مصروف ہو جا ئیے۔ آپ کا خو ن گردش کر نے لگے گا ، ذہن کو تحریک ملے گی اور جسم کے اند ر زندگی کی مثبت لہر یں خودبخود خودرحمی کے جذبات کی جگہ لے لیں گی ۔