![]() |
| ذہا نت |
ذہا نت ایسی چیز ہے جو انسان کو صر ف اور صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ودیعت ہو تی ہے ۔ انسان اس میں کسی حد تک اضا فہ کر سکتا ہے یا یوں کہنا منا سب ہو گا کہ اس کے استعما ل کو بہتر بنا سکتا ہے ۔ ایک عام ذہنی سطح کے انسان کو ذہین تو نہیں بنا یا جا سکتا لیکن اسے یہ دولت جس حد تک ملی ہے اسے بہتر طور پر استعما ل ضرور کیا جا سکتا ہے ۔
ذہا نت کے بارے میں کچھ غلط تصورات بھی پائے جا تے ہیں جن
کے مطا بق یہ سمجھا جا تا ہے کہ یہ مو روثی چیز ہے ، یا یہ کہ مر د عورتوں سے،
پڑھے لکھے ان پڑھوں سے ، امیر غریبوں سے ، شہری دیہاتیوں سے ، اعلیٰ سمجھی جا نے
والی ذاتیں ادنیٰ سمجھی جا نے والی ذاتوں سے ، سفید فام نسل دوسری نسلو ں سے اور
مغربی اقوام مشرقی اقوام سے زیا دہ ذہین ہیں ۔ ان تصورات کی کوئی حقیقت نہیں
۔دراصل مردوں، تعلیم یا فتہ افراد امیروں ، شہر میں رہنے والوں ، اعلیٰ سمجھی جا نے
والی ذاتوں ، سفید فا موں اور اہل مغر ب کو دنیا میں اپنی صلا حیتوں کے اظہا ر کے
مواقع زیا دہ ملتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صلا حیتیں زیا دہ نما یا ں ہو کر سامنے
آتی ہیں ۔ جہا ں کہیں خواتین ، غرباء اور دیگر طبقات کو اپنی صلا حیتوں کے اظہار
کا مو قع ملا ہے ، ان کی ذہا نت ابھر کر سامنے آئی ہے ۔
اپنی ذہا نت کی پیما ئش کے لئے اسکیل دنیا میں رائج ہیں جو کہ (IQ-Intelligence Quotient)ٹیسٹ کہلا تے ہیں ۔ انٹر نیٹ پر ایسے کئی ٹیسٹ دستیا ب ہیں ۔ ان کے ذریعے اپنی ذہا نت کی کسی حد تک پیمائش کی جا سکتی ہے ۔ ذہا نت کو قابل استعمال بنانے کے لئے کئی طریق ہا ئے کا رہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ اپنی علمی سطح کو بلند کیا جا ئے ، علم کے سا تھ ساتھ ذہا نت بھی خو د بخود بڑھ سکتی ہے ۔ ذہنی صلا حیتوں کو بہتر بنا نے کے لئے بہت سی کھیلیں بھی ایجا د کی گئی ہیں ، جن میں اپنی اپنی عمر اور دلچسپی کے مطا بق منا سب کھیل کھیل کر ان صلا حیتوں کو بہتر بنا یا جا سکتا ہے ۔ قدیم دور سے طلبا ء کو منطق کی مشقیں کروا کر ان کی ذہا نت کی سطح کو بلند کیا جا تا تھا ۔ آج کے دور مین بھی Applied Mathematics کا مضمون اسی مقصد کے لئے پڑھا یا جا تا ہے ۔
والدین اور اساتذہ کو چا ہیے کہ وہ اپنے زیر تر بیت افراد
کی ذہا نت بڑھا نے کے لئے انہیں ایسے مضا مین اور کھیلوں کی تر غیب دیں ۔ تجربے (Exposure)
کے ساتھ سا تھ انسان میں تجزیہ کر نے کی صلا حیت
میں اضا فہ ہو تا ہے ۔ جو لو گ دنیا سے کٹ کر رہتے ہیں ، ان کی صلا حیتیں پو ری طر
ح کھل نہیں پا تیں جب کہ ایسے لو گ ہر طر ح کے تجربے سے گزرتے ہیں ، ان کی ذہنی
صلا حیتیں بہتر انداز میں نشو و نما پا تی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کہا جا تا ہے کہ جو
بچے اپنے والدین کے کلچر سے متضاد کلچر میں پر ورش پا تے ہیں ، ان میں قوت
خوداعتما دی اور ذہا نت زیا دہ ہو تی ہے ۔
آپ کو ذہا نت کی جتنی دولت نصیب ہو ئی ہے ، اس کا شکر اداکر
نے کا بہتر ین طریقہ یہ ہے کہ اسے اللہ تعا لیٰ کے دین کے کاموں ، انسانیت کی فلا
ح و بہبود میں بھی خرچ کر یں اور اپنے غوروفکر
سے اللہ تعالیٰ کی معرفت حا صل کریں ۔


