Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ذہانت

 

ذہا نت
ذہا نت

ذہا نت ایسی چیز ہے جو انسان کو صر ف اور صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ودیعت ہو تی ہے ۔ انسان اس میں کسی حد تک اضا فہ کر سکتا ہے یا یوں کہنا منا سب ہو گا کہ اس کے استعما ل کو بہتر بنا سکتا ہے ۔ ایک عام ذہنی سطح کے انسان کو ذہین تو نہیں بنا یا جا سکتا لیکن اسے یہ دولت جس حد تک ملی ہے اسے بہتر طور پر استعما ل ضرور کیا جا سکتا ہے ۔

ذہا نت کے بارے میں کچھ غلط تصورات بھی پائے جا تے ہیں جن کے مطا بق یہ سمجھا جا تا ہے کہ یہ مو روثی چیز ہے ، یا یہ کہ مر د عورتوں سے، پڑھے لکھے ان پڑھوں سے ، امیر غریبوں سے ، شہری دیہاتیوں سے ، اعلیٰ سمجھی جا نے والی ذاتیں ادنیٰ سمجھی جا نے والی ذاتوں سے ، سفید فام نسل دوسری نسلو ں سے اور مغربی اقوام مشرقی اقوام سے زیا دہ ذہین ہیں ۔ ان تصورات کی کوئی حقیقت نہیں ۔دراصل مردوں، تعلیم یا فتہ افراد امیروں ، شہر میں رہنے والوں ، اعلیٰ سمجھی جا نے والی ذاتوں ، سفید فا موں اور اہل مغر ب کو دنیا میں اپنی صلا حیتوں کے اظہا ر کے مواقع زیا دہ ملتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صلا حیتیں زیا دہ نما یا ں ہو کر سامنے آتی ہیں ۔ جہا ں کہیں خواتین ، غرباء اور دیگر طبقات کو اپنی صلا حیتوں کے اظہار کا مو قع ملا ہے ، ان کی ذہا نت ابھر کر سامنے آئی ہے ۔

اپنی ذہا نت کی پیما ئش کے لئے اسکیل دنیا میں رائج ہیں جو کہ (IQ-Intelligence Quotient)ٹیسٹ کہلا تے ہیں ۔ انٹر نیٹ پر ایسے کئی ٹیسٹ دستیا ب ہیں ۔ ان کے ذریعے اپنی ذہا نت کی کسی حد تک پیمائش کی جا سکتی ہے ۔ ذہا نت کو قابل استعمال بنانے کے لئے کئی طریق ہا ئے کا رہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ اپنی علمی سطح کو بلند کیا جا ئے ، علم کے سا تھ ساتھ ذہا نت بھی خو د بخود بڑھ سکتی ہے ۔ ذہنی صلا حیتوں کو بہتر بنا نے کے لئے بہت سی کھیلیں بھی ایجا د کی گئی ہیں  ، جن میں اپنی اپنی عمر اور دلچسپی کے مطا بق منا سب کھیل کھیل کر ان صلا حیتوں کو بہتر بنا یا جا سکتا ہے ۔ قدیم دور سے طلبا ء کو منطق کی مشقیں کروا کر ان کی ذہا نت کی سطح کو بلند کیا جا تا تھا ۔ آج کے دور مین بھی Applied Mathematics  کا مضمون اسی مقصد کے لئے پڑھا یا جا تا ہے ۔

ذہا نت

والدین اور اساتذہ کو چا ہیے کہ وہ اپنے زیر تر بیت افراد کی ذہا نت بڑھا نے کے لئے انہیں ایسے مضا مین اور کھیلوں کی تر غیب دیں ۔ تجربے (Exposure)  کے ساتھ سا تھ انسان میں تجزیہ کر نے کی صلا حیت میں اضا فہ ہو تا ہے ۔ جو لو گ دنیا سے کٹ کر رہتے ہیں ، ان کی صلا حیتیں پو ری طر ح کھل نہیں پا تیں جب کہ ایسے لو گ ہر طر ح کے تجربے سے گزرتے ہیں ، ان کی ذہنی صلا حیتیں بہتر انداز میں نشو و نما پا تی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کہا جا تا ہے کہ جو بچے اپنے والدین کے کلچر سے متضاد کلچر میں پر ورش پا تے ہیں ، ان میں قوت خوداعتما دی اور ذہا نت زیا دہ ہو تی ہے ۔

آپ کو ذہا نت کی جتنی دولت نصیب ہو ئی ہے ، اس کا شکر اداکر نے کا بہتر ین طریقہ یہ ہے کہ اسے اللہ تعا لیٰ کے دین کے کاموں ، انسانیت کی فلا ح و بہبود میں بھی خرچ کر یں  اور اپنے غوروفکر سے اللہ تعالیٰ کی معرفت حا صل کریں ۔